Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر13

حنان کمرے میں آیا تو منال صوفے پر بیٹھی رو رہی تھی۔۔حنان دروازہ بند کرتے ہوئے اس کے پاس آ کر بیٹھ گیا۔۔۔۔منال۔۔اب کیوں رو رہی ہو یار۔۔۔اب تو میں تمہارے پاس ہوں۔۔۔۔!!!!
ادھر دیکھو میری طرف۔۔۔یار پلیز رونا بند کرو۔۔۔مجھ سے نہی دیکھا جاتا تمہارا رونا۔۔۔حنان اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔آج کے بعد اتنی دور نہی جاوں گا میں۔۔۔یہ میرا وعدہ ہے تم سے۔۔۔!!!!!!!!!!
چلو اب رونا بند کرو۔۔۔مجھے سونا ہے بہت نیند آ رہی ہے۔۔۔تھکا ہوا ہوں یار۔۔۔۔!!!!!!
منال اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی یہ تو خوشی کے آنسو ہیں۔۔۔آپ آرام کریں۔۔۔میں آتی ہوں۔۔۔۔منال باہر کی طرف جانے ہی لگی تھی کہ حنان نے اسے واپس کھینچ لیا۔۔۔!!!!!
نہی تم کہی نہی جا رہی یہی رکو میرے پاس۔۔۔حنان لائٹ بند کرتے ہوئے منال کو ساتھ لیے بیڈ پر آ گیا۔۔۔منال کا سر اپنے بازو پر رکھے سکون محسوس کرتے ہوئے نیند کی وادیوں میں اتر گیا۔۔!!!
منال نے بھی پرسکون ہو کر سو گئی۔۔۔اب اس کو سکون مل چکا تھا۔۔اس کا شوہر۔۔اس کا محافظ۔۔اس کے ساتھ ہے۔۔۔۔۔!!!!!!
حیدر کی آنکھ فون کی بیل پر کھلی۔۔۔صبح کے 10 بج چکے تھے اور وہ ابھی تک سو رہا تھا۔۔۔بار کال کاٹ رہا تھا وہ مگر مسلسل فون کی بیل بج رہی تھی۔۔۔آخر کار اکتا کر اس نے کال اٹینڈ کر لی۔۔۔۔!!!!!!!!
اسلام و علیکم سر آپ کے لیے خوشخبری ہے۔۔۔۔ایک لڑکی کی آواز اس کے کانوں میں پڑی۔۔۔!!!!!
ہمممم وعلیکم اسلام۔۔۔کیا خوشخبری ہے۔۔۔حیدر کی نیند میں ڈوبی آواز سے بولا۔۔۔۔!!!!!
سر پیسنجر ملک حنان بلکل ٹھیک ہیں۔۔۔دراصل وہ اس پلین میں تھے ہی نہی۔۔۔وہ دوسرے پلین میں تھے۔۔ان کی بکنگ اسی پلین میں تھی جو کریش ہوا تھا۔۔مگر بائے چانس ہمیں وہ سیٹ کسی اور کو دینی پڑ گئی تھی۔۔۔۔!!!!!
اور ملک حنان دوسری فلائٹ سے دبئی چلے گئے تھے۔۔۔وئی آر ریلی سوری ہماری چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے آپ کو اتنی بڑی پرابلم سے گزرنا پڑا۔۔۔۔!!!!!
اٹس اوکے۔۔۔آئی ناو۔۔۔ملک حنان از فائن۔۔۔وہ آج صبح ہی گھر پہنچے ہیں۔۔۔ویل تھینکس فار انفارمنگ۔۔خدا حافظ کہتے ہوئے حیدر نے فون سائیڈ پر رکھ دیا۔۔۔۔!!!!!
حنان کی آنکھ کھلی تو منال بیڈ پر نہی تھی۔۔۔وہ فریش ہونے چلا گیا چینج کرنے کے بعد نیچے گیا تو منال نیچے بیٹھی تھی سب کے ساتھ۔۔۔حنان بھی نیچے جا کر منال کے ساتھ  بیٹھ گیا۔۔۔!!!!
ملک صاحب آفس چلے گئے تھے۔۔اور احسن ہاسپٹل جا چکا تھا۔۔۔۔!!!!!
مسز ملک نے حنان کو پیار کیا۔۔۔اللہ تم دونوں کی جوڑی سلامت رکھے۔۔اور ہر بری نظر سے بچائے تم دونوں کو۔۔۔آمین۔۔۔۔!!!!
ناشتہ لگوا رہی ہوں تم دونوں کے لیے۔۔۔منال نے بھی ابھی تک ناشتہ نہی کیا۔۔۔کب سے کہ رہی ہوں کہ کر لو ناشتہ۔۔۔لیکن یہ ضد لگائے بیٹھی ہے کہ تمہارے ساتھ ہی کھائے گی۔۔۔۔۔!!!!!!!
اوہ۔۔۔رئیلی۔۔۔حنان آہستہ سے منال کے کان کے قریب ہوتے ہوئے بولا۔۔۔منال مسکرا دی۔۔۔!!!!
ماہم دونوں کو مسکراتے دیکھ وہاں سے اٹھ کر اندر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔وہ ایسا کرنا نہی چاہتی تھی۔۔مگر حنان کو منال کے ساتھ دیکھنا اس سے برداشت نہی ہوتا تھا۔۔۔۔پتہ نہی کیوں۔۔۔!!!!
شاید یہی محبت کی شرط ہوتی ہے۔۔محبت میں شراکت برداشت نہی ہوتی۔۔۔لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی۔۔۔بس ماہم نے محبت کی تھی حنان سے۔۔۔حنان نے تو نہی کہا اسے محبت کرنے کو۔۔۔۔!!!!
یہ یکطرفہ محبت اسی کا فیصلہ تھا۔۔اور اب اس آگ میں اسے ہی جلنا تھا۔۔محبت دو دلوں کا ملن ہوتا ہے۔۔یکطرفہ محبت ایک ویران گھر کی طرح ہوتی ہے۔۔جہاں کوئی رہنا نہی چاہتا۔۔۔!!!
اپنے کمرے میں جا کر سر گھٹنوں پر رکھے جی بھر کر رو دی۔۔وہ اب مزید یہاں نہی رہنا چاہتی تھی۔۔۔۔یا پھر یوں کہ لیں کہ دوبارہ یہاں نہی آنا چاہتی تھی۔۔۔۔اس نے سوچ لیا ماما سے بات کرتی ہوں گھر واپس چلتے ہیں۔۔۔۔!!!!
آنکھیں صاف کرتے ہوئے نیچے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔اور اپنی ماما کے پاس جا کر بیٹھ گئی۔۔۔۔ماما ہم گھر کب جا رہے ہیں۔۔۔وہ ان کے کندھے پر سر رکھتے ہوئے بولی۔۔۔!!! 
کیوں کیا ہوا۔۔تم آنے کو بھی تیار تھی اور جانے کو بھی۔۔ایک تو مجھے تمہاری سمجھ نہی آتی۔۔۔اور ادھر دیکھو میری طرف تم۔رو کیوں رہی ہو۔۔۔۔!!!!!!!!!
کچھ نہی ہوا مما بس ایسے ہی شاید آنکھ میں کچھ لگ گیا ہے شاید۔۔۔۔آپ ایسا کریں آپ لوگ رہ لیں کچھ دن اور مجھے واپس بھیج دیں حیدر کے ساتھ کہتے ہوئے وہ اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
کیا ہو گیا ہے اس لڑکی کو پتہ نہی کیا کیا چلتا رہتا ہے اس کے دماغ میں۔۔خود ہی ضد کر کے آئی ہے یہاں اور اب خود ہی واپس جانے کی ضد کر رہی ہے۔۔۔وہ پریشان ہوتے ہوئے بولیں۔۔۔۔!!!!
تب ہی حنان اور منال ناشتہ کر کے وہاں آ بیٹھے۔۔۔کیا ہوا بڑی ماما پریشان کیوں ہیں آپ۔۔۔۔حنان ان کے پاس بیٹھتتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!!!
کچھ نہی بیٹا۔۔۔۔یہ ماہم بہت تنگ کرتی ہے۔۔۔خود ہی ضد کر کے آئی تھی یہاں ہم سب کو بھی ساتھ لائی۔۔۔اور اب کہ رہی ہے مجھے واپس جانا ہے۔۔۔۔مجھے تو کچھ سمجھ نہی آتی اس لڑکی کی۔۔۔۔!!!!!!!!!!
بڑی ماما آپ پریشان نا ہو۔۔۔میں ابھی بات کرتا ہوں ماہم سے۔۔۔منال تم یہی بیٹھو۔۔۔میں ابھی آتا ہوں۔۔۔!!!!!
حنان دروازہ ناک کرتے ہوئے کمرے میں داخل ہوا۔۔۔ماہم کھڑکی کے پاس کھڑی باہر دیکھ رہی تھی۔۔۔۔!!!!!!
کیا ہوا ماہم۔۔۔کسی نے کچھ کہا کیا تم سے۔۔کیوں واپس جانے کی باتیں کر رہی ہوں۔۔۔بڑی ماما بہت ڈسٹرب ہیں تمہاری وجہ سے۔۔۔۔اور یار ابھی تو ہم لوگ کہیں گئے بھی نہی۔۔۔اور تم جانے کی بات کر رہی ہو۔۔۔۔!!!!!!
کیونکہ میرا دل نہی لگ رہا اب یہاں۔۔۔اسی لیے واپس جانا چاہتی ہوں میں۔۔۔ماہم بنا مڑے بولی۔۔۔۔!!!!!
کیوں دل نہی لگ رہا تمہارا کیسی باتیں کر رہی ہو تم۔۔۔۔کیا ہو گیا ہے تمہیں۔۔۔اس سے پہلے تو تم نے کبھی ایسا نہی کیا کبھی۔۔۔۔۔!!!!!
اس سے پہلے تم نے بھی تو کبھی ایسا نہی کیا حنان۔۔۔ماہم اب حنان کی طرف مڑتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!
کیا مطلب۔۔۔۔؟؟؟ میں نے کیا کیا ہے۔۔۔میں کچھ سمجھا نہی ماہم۔۔۔حنان نا سمجھی کے عالم میں بولا۔۔۔۔!!!!!
مطلب یہ کہ اب تمہارے پاس میرے لیے ٹائم نہی ہے۔۔بہت مصروف ہو گئے ہو تم۔۔اب تمہیں اپنی بیوی کے علاوہ اور کوئی دکھائی نہی دیتا۔۔۔!!!!
اوہ۔۔۔تو یہ بات ہے۔۔۔یار ایسا نہی ہے۔۔۔اس کی طبیعت خراب تھی تو اس لیے میں اس کی کئیر کرتا ہوں۔۔۔اور پھر کس آزمائشوں سے گزری ہے وہ۔۔۔ایسے میں اسے میری سب سے زیادہ ضروت ہے۔۔۔۔!!!!
اس کا یہ مطلب تو نہی ہے کہ میں تم سب کو اگنور کر رہا ہوں۔۔۔وہ میری لائف پارٹنر ہے۔۔اور تم میری دوست ہو۔۔۔میں تم سب میں سی کسی کی بھی ناراضگی برداشت نہی کر سکتا۔۔۔۔!!!!!
وہ تمہاری بیوی ہے۔۔تمہیں بس اسی کی فکر ہے۔۔۔آزمائش سے تو میں بھی گزری ہوں۔۔۔تمہیں بس اپنی بیوی کی فکر ہے۔۔۔۔!!!!
وہ میری بوی ہے ظاہری سی بات ہے میں اس کی فکر نہی کروں گا تو اور کون کرے گا۔۔تم اس بات کا اتنا ایشو کیوں بنا رہی ہو۔۔۔ماہم کیا ہو گیا ہے تمہیں۔۔۔!!!!!!
کیونکہ مجھ سے یہ سب برداشت نہی ہوتا۔۔۔ماہم دوبارہ کھڑکی کی طرف پلٹتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
کیا برداشت نہی ہوتا تم سے ماہم کہنا کیا چاہتی ہو تم۔۔۔صاف صاف کہو۔۔۔پہیلیاں کیوں بھجوا رہی ہو۔۔۔۔حنان اسے بازو سے کھینچتے ہوئے اس کا رخ اپنی طرف کرتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!!!
مجھ سے برداشت نہی ہوتا تمہیں منال کے ساتھ دیکھنا۔۔۔کیونکہ میں تم سے محبت کرتی ہوں حنان۔۔۔ماہم حنان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے بولی۔۔۔!!!!!
حنان کو جس بات کا ڈر تھا وہی ہوا۔۔۔وہ ماہم کا رویہ نوٹ کر رہا تھا منال کے ساتھ اسے لگا ہی رہا تھا کہ ماہم خوش نہی ہے میرے نکاح سے لیکن اس نے غلط فہمی سمجھتے ہوئے اگنور کیا۔۔۔۔!!!!!
یہ کیا کہ رہی ہو تم ماہم۔۔۔۔تمہارا دماغ تو ٹھیک ہے نا۔۔۔حنان اس سے نظریں چراتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
تم جانتے ہو حنان کہ میں کیا کہ رہی ہوں۔۔۔اور میں یہ بھی جانتی ہوں کہ تم بھی مجھ سے محبت کرتے ہو۔۔۔۔۔!!!!
حنان نظریں چرا گیا۔۔۔اور باہر کی طرف بڑھا۔۔ماہم اس کے سامنے آ گئی۔۔بولو حنان۔۔۔میری بات کا جواب دئیے بغیر تم یہاں سے نہی جا سکتے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
ماہم ہٹو سامنے سے کیا بے وقوفی ہے یہ۔۔۔۔تمہں جانا ہے تو جاو۔۔۔مجھے کوئی فرق نہی پڑتا۔۔۔!!!!!
میرِی طرف دیکھ کر کہو کہ تمہیں کوئی فرق نہی پڑتا۔۔۔ماہم اس کا چہرہ اپنی طرف کرتے ہوئے بولی۔۔حنان سوچ میں پڑ گیا۔چند پل سوچنے کے بعد بولا۔۔!!!!!
ہاں ماہم یہ سچ ہے کہ میں نے تم سے محبت کی ہے۔۔اور تم سے شادی کرنا چاہتا تھا۔۔۔۔لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔۔اب میں کچھ نہی کر سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!
حنان کا بس اتنا کہنا تھا کہ ماہم حنان کے گلے لگ گئی۔۔میں جانتی تھی حنان۔۔۔تم بھی مجھ سے محبت کرتے ہو۔۔۔لیکن اظہار نہی کرتے۔۔۔میں تو بس صحیح وقت کے انتظار میں تھی کہ تم خود مجھ سے اظہارِ محبت کرو گے۔۔۔۔!!!!!
لیکن تم نے مجھے دھوکا دیا۔۔۔منال سےنکاح کر لیا۔۔۔۔۔مجھ سے نکاح کر لو حنان میں تمہاری غلام بن کر زندگی گزار لوں گی۔۔۔!!!!
حنان نے اپنے بازو ماہم کے گرد پھیلا دئیے۔۔۔وہ کھو سا گیا ان دنوں میں جب اسے اس بات کا احساس ہوا کہ اسے ماہم سے محبت ہو چکی ہے۔۔۔!!!!!
سانیہ کی شادی کے بات وہ مام سے بات کرنے والا تھا کہ حالات میں اتنا الجھا کہ اپنی کوئی خبر ہی نہی رہی اس کو۔۔۔۔!!!
تم منال کو طلاق دے دو حنان۔۔۔مجھ سےشادی کر لو۔۔۔!!!!!
منال کے نام پر حنان ہوش کی دنیا میں واپس لوٹا۔اس نے جلدی سے ماہم کو خود سے دور کیا۔۔۔ماہم گرتے گرتے بچی۔۔۔یہ کیا بدتمیزی تھی ماہم۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
تم میرا گزرا ہوا کل ہو۔۔۔اور منال میرا آج ہے۔۔۔منال کو خود سے دور کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہی سکتا میں۔۔۔!!!!!
جو کچھ تھا وہ ماضی تھا گزر گیا۔۔۔میں نے تم سے کبھی کوئ دعوٰی نہی کیا۔۔۔میں اپنی زندگی میں بہت خوش ہوں اب منال کے ساتھ۔۔۔بہتر یہی ہو گا کہ تم بھی مجھے بھلا کر اپنی نئی زندگی شروع کرو۔۔۔۔!!!!!!!!
حنان خود کو ریلیکس ظاہر کرتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔!!!!!
حنان ماہم کے کمرے سے نکلتے ہی نیچے جانے کی بجائے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔ہاو کین آئی ڈو دِِس۔۔۔میں نے ایسا کیوں کیا۔۔حنان کو خود پر بہت غصہ آ رہا تھا۔۔۔اس نے غصے سے دیوار پے زور سے ہاتھ مارا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
میں نے کیسے ماہم کو اہنے اتنے قریب آنے دیا۔۔کیا ہو گیا تھا مجھے۔۔۔اور ماہم۔۔۔اس کی اتنی ہمت کہ میرے اتنے قریب آ گئی۔۔۔میں جان سے مار دوں گا اسے۔۔۔اگر یہ دوبارہ میرے سامنے آئی تو۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
بہت بڑی غلطی کر دی میں نے اس کے کمرے میں جا کر۔۔۔اگر منال دیکھ لیتی تو۔۔۔اس سے آگے سوچنے کی ہمت نہی تھی اس میں۔۔۔اگر ماہم نے میرے اور منال کے درمیان آنے کی کوشش کی تو میں اس کی جان لے لوں گا۔۔۔۔!!!!!
واش روم میں جا کر چہرے پر پانی کے چھٹے مارے تا کہ تھوڑا ریلیکس ہو سکے۔۔۔غصے سے حنان کا چہرہ اور آنکھیں سرخ ہو چکی تھیں۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!
منال کمرے میں آئی تو حنان شیشے کے سامنے کھڑا بال سیٹ کر رہا تھا۔۔۔آپ یہاں ہیں۔۔۔اور میں آپ کو ماہم کے کمرے میں ڈھونڈنے گئی تھی نا تو وہاں ماہم تھی نا آپ۔۔۔!!!!
منال کی بات پر حنان کے ہاتھ سے ہئیر برش ہاتھ سےچھوٹ کر نیچے گر گیا۔۔۔تتتم ماہم کے کمرے میں کیوں گئی تھی منال۔۔دوبارہ اس کے کمرے میں مت جانا۔۔۔!!!!!
اسے جانا ہے تو اس کی مرضی۔۔۔اب کوئی اس کو نہی روکے گا۔۔میں نےبات کی تھی اس سے لیکن وہ نہی مانی۔۔۔اس کی مرضی ہے۔۔جب وہ نہی رہنا چاہتی تو ہمیں زبردستی نہی کرنی چاہیے اس کے ساتھ۔۔۔۔!!!!
لیکن تم آج کے بعد۔۔۔جب تک وہ یہاں ہے۔۔۔اس سے دور رہو۔۔۔اس کے کمرے میں جانے کی کوئی ضرورت نہی ہے تمہے۔۔۔۔!!!!
منال نے برش اٹھا کر ٹیبل پر رکھا۔۔۔کیا ہوا حنان آپ کچھ پریشان سے لگ رہے ہیں مجھے۔۔۔منال نے آج پہلی بار حنان کو گھبرا کر بات کرتے ہوئے دیکھا تھا۔۔۔وہ پریشان ہو گئی۔۔۔!!!!
نہی تو۔۔۔ایسی کوئی بات نہی ہے۔۔چلو ہم کہی باہر چلتے ہیں۔۔موسم بہت اچھا ہے۔۔۔اور ویسے بھی تمہیں کہی باہر نہی لے کر جاتا میں۔۔۔بہت ٹائم ضائع کر دیا اپنی زندگی کا۔۔۔!!!!
بس اب اور نہی۔۔۔میں اپنی زندگی کے ہر لمحے کو تمہارے ساتھ جینا چاہتا ہوں۔۔۔میری زندگی پر اب بس تمہارا حق ہے۔۔۔یہ احساس میں تمہیں محسوس کروانا چاہتا ہوں منال۔۔!!!!
حنان گھٹنوں کے بل منال کے سامنےبیٹھا اپنی محبت کا اقرار کر رہا تھا۔۔آج میں ملک حنان۔۔۔اپنے پورے حوش و حواس میں یہ اقرار کرتا ہوں کہ مجھے اپنی بیوی۔۔۔منال سے محبت ہے۔۔۔!!!!
مجھے محبت ہے اس رشتے سے جو مجھے تم سے جوڑے ہوئے ہے۔۔۔مجھے محبت ہے تمہارے اس دل سے جس میں میں بستا ہوں۔۔۔تو کیا تمہیں میری محبت قبول ہے منال۔۔۔!!!!
حنان منال کے سامنے اپنا ہاتھ بڑھاتے ہوئے بولا۔۔۔منال کا چہرہ چمک اٹھا حنان کے اظہار پر۔۔وہ تو دھنگ رہ گئی۔۔۔!!!!
منال نےحنان کا ہاتھ تھام لیا۔۔۔جی مجھے قبول ہے۔۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔!!!!
حنان کا دل چاہا کہ اس لمحے کو یہی قید کر لے۔۔۔میری دعا ہے کہ تمہاری یہ مسکراہٹ کبھی ختم نا ہو منال۔۔۔حنان دل میں اس کے لیے دعا کرتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔!!!!
تو پھر چلیں مسز حنان۔۔لانگ ڈرائیو پے۔۔۔حنان مسکراتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!
جِی منال نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔اور حنان کے سینے پر اپنا سر رکھ دیا۔۔۔!!!!
چلو پھر جلدی سے تیار ہو جائیں۔۔۔میں ویٹ کر رہا ہوں۔۔۔منال الماری سے پرپل کلر کا سوٹ نکالتے ہوئے تیار ہونے کے لیے چلی گئی۔۔۔!!!
تیار ہوئی تو حنان اسے ساتھ لیے باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔میں ممی کو تو بتا دوں حنان۔۔منال سیڑھیاں اترتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!
کیا بتانا ہے ان کو۔۔۔۔حنان نا سمجھی میں بولا۔۔۔۔یہی کہ میں آپ کے ساتھ باہر جا رہی ہوں۔۔۔حنان کو منال کی معصومیت پر جی بھر کر پیار آیا۔۔۔اچھا جاو بتا آو۔۔وہ اپنے کمرے میں ہو گی۔۔۔میں باہر گاڑی میں ویٹ کر رہا ہوں۔۔۔!!!!
حنان مسکراتے ہوئے باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔جب کہ منال مسز ملک کے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔سامنے سے آتے حیدر کی نظر پڑی۔۔۔ماشااللہ بھابی کہاں کی تیاری۔۔۔!!!!
حیدر شرارت بھرے انداز میں بولا۔۔۔آپ اپنے بھائی سے کیوں نہی پوچھ لیتے۔۔۔وہ باہر گاڑی میں ہیں۔۔۔۔!!!!!
ہاں یہ ٹھیک ہے میں ابھی آیا۔۔۔حیدر نے باہر کی طرف دوڑ لگا دی۔۔۔۔اور منال کمرے میں داخل ہو گئی دروازہ ناک کرتے ہوئے۔۔۔۔!!!!
آو منال بیٹا۔۔۔ماشااللہ بہت پیاری لگ رہی ہو۔۔۔کہاں جانے کی تیاری ہے۔۔۔مسز ملک مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔!!!!
ممی وہ میں حنان کے ساتھ باہر جا رہی تھی سوچا آپ کو بتاتی جاوں کہیں آپ پریشان نا ہو جائیں۔۔۔۔!!!!!
نہی بیٹا میں نے کیوں پریشان ہونا ہے اللہ خوش رکھے تم دونوں کو جاو خیریت سے۔۔۔۔!!!!
تب ہی بڑی ماما کمرے میں داخل ہوئیں آمین۔۔۔ماشااللہ۔۔۔اللہ پاک نظرِ بد سے بچائے تم دونوں کو۔۔۔!!!!
شکریہ بڑی ماما۔۔۔آپ سب کی دعاوں کا ہی نتیجہ ہے جو ہم دونوں ساتھ ہیں۔۔۔۔میں چلتی ہوں حنان انتظار کر رہے ہیں باہر۔۔۔خدا حافظ کہتے ہوئے منال کمرے سے باہر نکل گئی۔۔۔۔!!!
کہاں جانے کی تیاری ہے۔۔۔حیدر حنان کے سر پر سوار اس کا سر کھا رہا تھا۔۔۔!!!!
جہاں بھی جاوں تمہیں کیا حیدر تنگ مت کرو ورنہ میں نے تمہیں گاڑی کی ڈکی میں بند کر دینا ہے۔۔۔حنان تنگ پڑ چکا تھا اس کے سوالوں سے۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
منال آئی تو حنان نے اس کے لیے گاڑی کا دروازہ کھولا۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے بیٹھ گئی۔۔۔۔!!!!!
مجھے بھی جانا ہے آپ لوگوں کے ساتھ مجھے نہی پتہ۔۔۔حیدر بچوں کی طرح ضد کر رہا تھا۔۔حنان اور منال دونوں ہنس دئیے۔۔۔!!!!
حیدر۔۔۔۔اچھے بچے تنگ نہی کرتے۔۔۔جاو اندر جا کر اپنے کھلونوں سے کھیلوں۔۔حنان ہنستے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!
کیا بھائی یہ ابھی تک کھلونوں سے کھیلتے ہیں۔۔۔ہری کی چہکتی ہوئی آواز پر دونوں نے مڑ کر پیچھے دیکھا۔۔۔حیدر کو شدت سے اپنی انسلٹ کا احساس ہوا۔۔۔حنان نے کندھے اچکا دئیے۔۔۔!!!!!
ارے پری تم کب آئی۔۔۔آو اپنی بھابی سے ملو۔۔۔حنان مسکراتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!
ہاں ضرور۔۔۔پری نے آگے بڑھ کر منال کو سلام کیا۔۔۔میں بھابی سے پہلے بھی مل چکی ہوں حنان بھائی۔۔ماشااللہ بہت پریٹی ہیں۔۔۔۔آپ لوگ کہی جا رہے ہیں۔۔۔!!!!
آپ لوگ جائیں مجھے زرا آنٹی سے ملنا تھا۔۔۔پری مسکراتے ہوئے ایک نظر حیدر پر ڈالتے ہوئے اندر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔!!!!
حنان گاڑی میں بیٹھا تو حیدر پھر سے اس کے پاس آیا۔۔۔حنان کے بچے تمہیں تو میں بعد میں دیکھ لوں گا۔۔۔لڑکی کے سامنے میری عزت خراب کر دی۔۔۔۔۔!!!!!!!! حنان کے کان میں آہستہ سے بولا۔۔۔!!!!
حناں کے بچے ابھی آئے نہی۔۔۔جب آئیں گے تب دیکھ لینا۔۔۔حنان کے بچوں کے چاچو۔۔۔حنان آنکھ دباتے ہوئے اسی کے انداز میں بول کر ہنستے ہوئے گاڑی سٹارٹ کر کے نکل گیا۔۔۔۔!!!!!
اور حیدر نا چاہتے ہوئے بھی اندر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!
حنان کے کمرے سے جانے کے بعد ماہم روتے ہوئے ہانی کے کمرے میں چلی گئی۔۔۔اور اسے رو رو کر ساری بات بتا دی۔۔۔۔!!!!!
ہانِی کی خوشی کا تو کوئی ٹھکانہ ہی نہی تھا۔۔وہ یہی تو چاہتی تھی۔۔۔ماہم چپ ہو جاو کب تک روتی رہو گی۔۔میں نے پہلے ہی کہ دیا تھا تم سے کہ یہ منال تمہارے اور حنان کے درمیان آ گئی ہے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
لیکن تم نے میری کسی بات پر غور ہی نہی کیا۔۔۔بھگتوں اب۔۔۔ہانی خود کو دکھی ظاہر کرتے ہوئے بولی۔۔۔لیکن درحقیقت وہ اندر سے بہت خوش تھی۔۔۔۔!!!!!
وہ جیسا چاہتی تھی سب کچھ ویسے ہی ہو رہا تھا۔۔ماہم اس کی باتوں میں آ رہی تھی۔۔۔یہی تو اس کی پلاننگ تھی۔۔۔وہ ماہم کے ذریعے منال کو اس گھر سے نکالنا چاہتی تھی۔۔!!!!!
اور پھر حنان کو ماہم کے بارے میں بتا کر اسے ماہم کے بھی خلاف کر کے ماہم کو بھی یہاں سے نکال دے۔۔۔اور خود حنان سے شادی کر لے۔۔۔!!!
ماہم اس کی گھٹیا چال سے انجان اس کی باتوں میں بہکتی جا رہی تھی۔۔۔۔صحیح اور غلط سب بھول چکی تھی۔۔۔وہ تو بس ہر حال میں حنان کو اپنا بنانا چاہتی تھی۔۔۔!!!!!
ہاں میں جانتی ہوں میں نے تمہاری بات نہی مانی۔۔۔تمہیں غلط سمجھا۔۔۔لیکن اب مجھے اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ہے۔۔۔تم جو کہو گی میں کرنے کے لیے تیار ہوں۔۔۔!!!!!
میں ہر حال میں منال کو حنان کی زندگی سے باہر نکالنا چاہتی ہوں۔۔۔۔منال کو یہاں سے نکالنے میں تم ہی میری مدد کر سکتی ہو۔۔۔پلیز مجھے انکار مت کرنا۔۔۔!!!!
میں بہت امید سے تمہارے پاس آئی ہوں۔۔ماہم روتے ہوئے بولی۔۔۔حنان کہتا ہے کہ اسے بھی مجھ سے محبت ہے۔۔۔وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا تھا۔۔۔مگر یہ سب کچھ اس منال کی وجہ سے خراب ہو گیا۔۔۔۔!!!!
اب حنان کہتا ہے کہ میں اپنی زندگی میں خوش ہے منال کے ساتھ میں یہاں سے چلی جاوں۔۔۔اب تم ہی بتاو ہانی میں کیا کروں۔۔مجھے کچھ سمجھ نہی آ رہا۔۔۔۔!!!!
اچھا ٹھیک ہے میں تمہاری مدد کرنے کے لیے تیار ہوں۔۔۔لیکن میں جو کہوں گی تمہیں کرنا پڑے گا۔۔۔ہانی شرطیہ انداز میں بولی۔۔۔۔!!!!!
تم جو کہوں گی میں کرنے کے لیے تیار ہوں۔۔۔میں بس ہر حال میں حنان کو حاصل کرنا چاہتی ہوں۔۔۔چاہے اس کے لیے مجھے کچھ بھی کرنا پڑے۔۔۔۔ماہم اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے اٹھتے ہوئے بولی۔۔۔اور کمرے سے باہر نکل گئی۔۔۔۔۔!!!!!!!
ہانِی مسکرا دی ماہم کے جاتے ہی۔۔۔ہمممم یہ ہوئی نا بات ماہم۔۔ہاہاہا ساتھ ہی ایک زور دار قہقہ لگایا۔۔۔پاگل لڑکی۔بہت بے وقوف ہو تم ماہم۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
ہانِی اس بات سے انجان اپنی خوشی منانے میں مصروف تھی۔۔۔کہ اسے یہ نہی پتہ تھا کہ آنے والے دن اس کے لیے کتنے مشکل ہو گے۔۔۔۔آنے والے طوفان اسے کہاں سے کہاں پہنچا دیں گے۔۔اس بات کا تو ہانی کو اندازہ ہی نہی تھا۔۔۔۔!!!!!!
حیدر اپنے کمرے کی طرف جا رہا تھا۔۔۔فون میں دھیان تھا اس کا کہ سامنے سے آتی پری اس سے ٹکراتے ٹکراتے بچی۔۔۔۔!!!!!
او مسٹر۔۔۔دیکھ کر نہی چل سکتے آپ۔۔۔ابھی میں گر جاتی تو۔۔۔پری افسوس نظروں سے حیدر کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!
گر جاتی تو۔۔۔پھر خود ہی اٹھ جاتی۔۔۔میں کوئی فلمی ہیرو تھوڑا ہوں۔۔جو تمہیں گرنے سے پہلے ہی بازووں میں تھام لوں گا۔۔۔!!!!!!
ہونہہ۔۔۔۔ہیرو نہی زیرو ہو تم۔۔۔پری کو حیدر کی اس دن والی حالت یاد آئی تو ہنسنے لگی۔۔جب وہ ہانی سے جھگڑ رہا تھا۔۔۔۔لوزررر۔۔۔کہتے ہوئے پری آگے بڑھ گئی۔۔۔۔۔!!!!!!
ہنسی بہت آتی ہے تمہیں مجھے دیکھ کر میرے منہ پر کوئی جاک لکھا نظر آتا ہے کیا تمہیں۔۔۔۔اور یہ تم نے لوزرررر کس کو بولا۔۔۔حیدر اس کے سامنے جا کر راستہ روکتے ہوئے کھڑا ہو گیا۔۔۔۔۔!!!!!!
کسی جوکر سے کم بھی نہی ہو تم۔۔۔پری منہ میں آہستہ سے بڑبڑائی۔۔۔۔!!!!
لیکن حیدر نے اس کی آواز سن لی۔۔۔واٹ۔۔۔۔میں تمہیں جوکر لگتا ہوں۔۔۔حیدر صدمے سے چلایا۔۔۔!!!!!!!
نہی۔۔ممممیں نے ایسا تو نہی کہا۔۔۔پری گھبراتے ہوئے بولی۔۔۔!!!!
اس سے پہلے کہ حیدر کچھ کہتا اس کی ماما وہاں آ گئیں۔۔۔کیا ہوا حیدر۔۔۔تمہیں جب دیکھو کسی نہ کسی سے جھگڑا کر رہے ہوتے ہو۔۔۔!!!!!
پری جلدی سے ان کے پیچھے چھپ کر کھڑی ہو گئی۔۔۔آنٹی شکر ہے آپ آ گئیں۔۔۔یہ حیدر نے کب سے میرا راستہ روک رکھا ہے۔۔۔کہتا ہے کہ تم جاکر لگتی ہو۔۔۔۔۔!!!!!
حیدر نے پری کو گھور کر دیکھا۔۔لیکن پری بولتی گئی۔۔۔۔۔حیدر کو الٹا  انگوٹھا دکھا کر لوزرررر کا اشارہ کرتے ہوئے سیڑھیوں سے نیچے بھاگ گئی۔۔۔۔۔۔!!!!!!
کیا بدتمیزی تھی یہ حیدر۔۔۔کب سدھرو گے تم۔۔۔جب دیکھو تب ہی تم کسی نا کسی کے ساتھ لڑتے جھگڑتے نظر آتے ہو۔۔۔آئیندہ تمہاری ایسی کوئی حرکت نظر آئی تو اچھا نہی ہو گا۔۔۔۔۔!!!!
ماما میری بات تو سنیں آپ وہ لڑکی بہت تیز ہے جھوٹ بول رہی تھی۔۔جاکر اس نے مجھے کہا ہے میں نے نہی کہا اسے۔۔۔۔حیدر نے پوری بات بتانی چاہی ان کو۔۔۔۔!!!!
لیکن وہ سنے بغیر ہی یہ کہتے ہوئے آگے بڑھ گئیں کہ مجھے نہی سننی تمہاری کوئی بات۔۔۔!!!!
حیدر کو پری پر بہت غصہ آیا۔۔۔۔اگلی بار یہ لڑکی میرے سامنے آئی تو گلا دبا دوں گا میں اس کا۔۔۔حیدر پاوں پٹختا ہوا اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!!!!!

   1
0 Comments